بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد بیوی سے میل جول رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے اس سے میرا ایک آٹھ سال کا بیٹا ہے ۔ اب اس بیٹے کی طبعیت خراب ہے اسکا خیال رکھنے والا ہم دونو ں کے علاوہ کوئی نہیں ہے ۔ اس کا دوسرا شوہر بھی اس کو رکھنا نہٰیں چاہتا ، ہم اس کے علاج معالجہ کے سلسلے میں ایک دوسرے سے ملتے  رہتے ہیں تو  کیا ہمارا یہ ملنا شرعا درست ہے؟ 

نیز فون پر گفتگو بھی ہوتی ہے تو کیا وہ ٹھیک ہے یا نہیں ؟

کبھی کبھار وہ میرے گھر آتی ہے بیٹے سے ملنے ،تومیرے گھر پر کھا نا وغیرہ بھی پکاتی ہے تو کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے بعد میاں  بیوی  ایک دوسرے کے لئےاجنبی بن جاتےہیں  صورت مسئولہ میں سائل کی مذکورہ مطلقہ بیوی سائل کے حق میں اجنبیہ ہے ۔بغیر کسی عذر شرعی کے آپس میں میل جول رکھنا شرعا جائز نہیں ہے البتہ بیٹے کی بیماری کی وجہ سے شرعی حدود میں رہ کر پردہ کے ساتھ ملاقات کرنا جائز ہے، البتہ ملاقات تنہائی میں نہ ہو ، کوئی محرم مرد  یا کوئی عورت بھی موجود ہو    ، عذر شرعی کی بناءپر آپس میں فون  پر رابطہ  کرنا  اور غیر ضروری اختلاط سے بچتے ہوئے بیٹے کےلئےکھا نا پکانا بھی  درست ہے ،لیکن اگر گناہ میں  پڑنے کا خطرہ ہو تو  کسی محرم کو ساتھ لےکر آئے۔

ردالمحتار میں ہے:

"(قوله الخلوة بالأجنبية) أي الحرة لما علمت من الخلاف في الأمة، وقوله: حرام قال في القنية مكروهة كراهة تحريم۔"

(کتاب الحضر والاباحۃ ،فصل فی النظر والمس،ط:سعید6/368)

     الدرالمختار مع رد المحتار میں ہے:

"قال: ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى۔   وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم، وأقره المصنف۔وفي الرد:(قوله: وسئل شيخ الإسلام) حيث أطلقوه ينصرف إلى بكر المشهور بخواهر زاده، وكأنه أراد بنقل هذا تخصيص ما نقله عن المجتبى بما إذا كانت السكنى معها لحاجة، كوجود أولاد يخشى ضياعهم لو سكنوا معه، أو معها، أو كونهما كبيرين لا يجد هو من يعوله ولا هي من يشتري لها، أو نحو ذلك والظاهر أن التقييد بكون سنهما ستين سنة وبوجود الأولاد مبني على كونه كان كذلك في حادثة السؤال كما أفاده ط۔" 

(کتاب النکاح ،فصل فی الحداد ،ط:سعید  3/538)

فقط والله اعلم                                                                                     


فتوی نمبر : 144307102216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں