میں نے اپنی بیوی کو 22 اکتوبر کے دن میسج کیا جس میں یہ الفاظ لکھے: "ان شاء اللہ طلاق،ان شاء اللہ طلاق،ان شاء اللہ طلاق" اور منہ سے بھی میسج لکھتے وقت یہی الفاظ کہے۔
میں نے صرف ڈرانے کے لیے یہ میسج کیا تھا، میری نیت نہیں تھی طلاق کی۔
برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں کہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے طلاق کے لفظ کےساتھ ان شاء اللہ کہا، تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"إذا قال لامرأته: أنت طالق إن شاء الله - تعالى - متصلا به لم يقع الطلاق."
(كتاب الطلاق، ج:1، ص:454، ط:دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144404100450
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن