بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے ساتھ ان شاء اللہ کہنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی کو 22 اکتوبر کے دن میسج کیا جس میں یہ الفاظ لکھے: "ان شاء اللہ طلاق،ان شاء اللہ طلاق،ان شاء اللہ طلاق" اور منہ سے بھی میسج لکھتے وقت یہی الفاظ کہے۔

میں نے صرف ڈرانے کے لیے یہ میسج کیا تھا، میری نیت نہیں تھی طلاق کی۔

برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں کہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے طلاق کے لفظ کےساتھ ان شاء اللہ کہا، تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"إذا قال لامرأته: أنت طالق إن شاء الله - تعالى - متصلا به لم يقع الطلاق."

(كتاب الطلاق، ج:1، ص:454، ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404100450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں