بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے مطالبہ پر ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ کہنے کا حکم


سوال

 میری اپنی بیوی سے کپڑے استری نہ کرنے پر لڑائی ہوئی، میں نے کہا کہ پتا نہیں کس نے تمہارے ساتھ میرا رشتہ کروا دیا ہے ۔پتا نہیں کب میری جان چھوٹے گی گندی عورت ۔تو بیوی نے کہا:  چھوڑ دو، آپ کے ہاتھ میں ہے ۔میں نے کہا: تم میری طرف سے فارغ ہو،  لیکن میری نیت بالکل بھی طلاق کی نہیں تھی، بلکہ ایک رد عمل تھا اس کے الفاظ کا ۔رہنمائی فرما دیں کہ اس سے طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ نےبیوی کی طرف سے طلاق کا مطالبہ ( چھوڑ دو آپ کے ہاتھ میں ہے) کرنے کے جواب میں آپ نے  مذکورہ جملہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ کہا، اس  لیے اس جملے  سے آپ کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے اور  نکاح ٹوٹ گیا ہے،   طلاقِ بائن واقع ہونے کے بعد اگر آپ دونوں دوبارہ  ساتھ رہنا چاہیں تو نئے مہر کے  ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرنا ضروی ہے، البتہ آپ کو  آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

"ثم الكنايات ثلاثة أقسام: (ما يصلح جواباً لا غير) أمرك بيدك ، اختاري ، اعتدي (وما يصلح جواباً ورداً لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري (وما يصلح جواباً وشتماً) خلية برية بتة بتلة بائن حرام. والأحوال ثلاثة: (حالة) الرضا (وحالة) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها (وحالة) الغضب ففي حالة الرضا لايقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين، وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاءً إلا فيما يصلح جواباً ورداً فإنه لايجعل طلاقاً، كذا في الكافي، وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك؛ لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولايصلح للرد والشتم، كقوله: اعتدي واختاري وأمرك بيدك فإنه لايصدق فيها، كذا في الهداية".

(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الثاني ، الفصل الخامس ۱/ ۳۷۴ و ۳۷۵ ط: رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں