بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق واقع ہونے کے لیے گواہ کی ضرورت نہیں ہوتی


سوال

اگر آدمی سخت غصے میں تین بار طلاق ،طلاق ایک ساتھ زبان سے نکال دے تو کیا طلاق ہوجائے گی یا اس میں کوئی گواہ کی بھی ضرورت پڑے گی؟

جواب

طلاق کے واقع ہونے کے لیے گواہ  کا ہونا ضروری نہیں، گواہ کی موجودگی کے بغیر  بھی دی ہوئی طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا  جس نے غصے میں  بیوی کو تین بار طلاق طلاق  طلاق کہہ دیا، اگر چہ گواہ کی غیر موجودگی میں کہا ہو  پھر بھی  اس کی بیوی پر تین طلاق واقع  ہوں گی۔

تفسیر مظہری میں ہے:

"الإشهاد على الطلاق ليس بواجب إجماعا".             

(التفسير المظهري: تفسير سورة الطلاق 9/ 320، ط: مكتبة الرشدية)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"وأجمع العلماء على عدم وجوب الإشهاد على الطلاق."

(الفقه الإسلامي و أدلته، الباب الثاني، انحلال الزواج وآثاره، الفصل الأول، الطلاق، الإشهاد على الرجعة 9/ 442 ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں