بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے دعوی میں گواہ نہ ہونا


سوال

میری بیوی یہ دعوی کررہی ہے کہ میں نے اس کو ایک طلاق دی ہے اور میرا بیٹا اس کے حق میں گواہی دے رہا ہے، بیٹا یہ کہتا ہے کہ میں نے بیوی کو یہ الفاظ کہے ہیں: آپ میری بہن کی طرح ہو اور یہ بھی کہا کہ میں نے آپ کو طلاق دی ہے، لیکن میں نے اس طرح کا کوئی لفظ بیوی کو نہیں کہا ہے، ہم نے ان کو کہا کہ آپ دار الافتاء میں آجاؤ، شریعت کے مطابق فیصلہ کر لیں گے، لیکن وہ آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کیا میری بیوی پر طلاق واقع ہوگئی ہے؟ بیٹے  کے علاوہ کوئی گواہ نہیں ہے۔ 

وضاحت: جس دن میرا بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا اس وقت وہ بیٹا نہا رہا تھا ہمارے سامنے موجود نہیں تھا، پھر اب وہ جھوٹے الزام لگا رہا ہے۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل نے طلاق نہیں دی تو بیوی کا ایک طلاق دینے کا دعویٰ کرنا بلا شرعی ثبوت (دو گواہوں) کے معتبر نہیں۔ چوں کہ بیوی کے پاس دو گواہ موجود نہیں؛ لہذا اگر سائل بیوی کے سامنے قسم کھا کر طلاق دینے سے انکار کردیتا ہے تو بیوی کا دعوی کالعدم ہوگا طلاق واقع نہ ہوگی۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(فإن اختلفا في وجود الشرط) أي ثبوته ليعم العدمي (فالقول له مع اليمين) لإنكاره الطلاق"۔

(باب التعلیق، کتاب الطلاق، ص/356، ج/3، ط/سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100651

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں