بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد شوہر سے بات کرنے کا حکم


سوال

طلاق لینے کے بعد شوہر سے بات کرنا جائز ہے؟

جواب

طلاق رجعی کے بعد عدت کے اندر چونکہ نکاح باقی رہتا ہے اس لئے عدت میں شوہر سے پردہ بھی نہیں ہوتا اور مطلقا بات کرنا بھی جائز ہوتا ہے، لیکن طلاق رجعی کی صورت میں عدت کے اندر رجوع نہ کرنے کی صورت میں اور طلاق بائن کے بعد مطلقا شوہر اجنبی شخص کے حکم میں ہوتا ہے، اس لئے اس صورت میں سابقہ شوہر سے صرف ضرورت کے بقدر پردہ کے اہتمام کے ساتھ اتنی بات کرنے کی گنجائش ہے جتنی بات کرنے کی گنجائش ضرورت کے وقت ایک اجنبی سے کرنے کی ہوتی ہے، بلا ضرورت گپ شپ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 537)

’’ (ولا بد من سترة بينهما في البائن) لئلا يختلي بالأجنبية، ومفاده أن الحائل يمنع الخلوة المحرمة

(قوله: ولا بد من سترة بينهما في البائن) وفي الموت تستتر عن سائر الورثة ممن ليس بمحرم لها هندية. وظاهره أن لا سترة في الرجعي، وقول المصنف الآتي: ومطلقة الرجعي كالبائن يفيد طلب السترة فيه أيضا، ويؤيده ما تقدم في باب الرجعة أنه لا يدخل على مطلقة إلا أن يؤذنها ثم الظاهر ندب السترة فيه لكونها ليست أجنبية ويحرر ط.

قلت: وقدمنا عن الجوهرة ما يفيد عدم لزوم السترة في الرجعي ولو الزوج فاسقا لقيام الزوجية وإعلامها بالدخول لئلا يصير مراجعا وهو لا يريدها، فلا يستلزم وجوب السترة بعد الدخول، نعم لا مانع من ندبها.‘‘

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144205200684

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں