بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا سننا یا جاننا شرط نہیں ہے


سوال

 اگرپہلی بیوی کولکھ کر دیاجائے کہ میں نے دوسری بیوی کوتین طلاقیں دے دی ہیں اور دوسری بیوی کوپتہ ہی نہ ہو تو کیاطلاق واقع ہوجائے گی ؟

جواب

 اگرپہلی بیوی کولکھ کر دیاجائے کہ میں نے دوسری بیوی کوتین طلاقیں دے دی ہیں  تو دوسری بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی ،خواہ اس کو پتہ نہ لگے؛  اس لیے کہ طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا براہِ  راست سننا یا جاننا شرط نہیں ہے ،پس دوسری بیوی سے نکاح ختم ہو چکا ہے ،رجوع یا مزید ساتھ رہنے کی گنجائش نہیں ہے ۔  تاہم مطلقہ کو طلاق کی اطلاع دینا  ضروری ہے؛ تاکہ وہ عدت ،احکام ِعدت پورے کرسکے۔

البحر الرائق ميں ہے : 

"ومنها ‌الطلاق ‌والعتاق والعفو عن القصاص يثبت حكمها بلا ‌علم ‌الآخر."

(كتاب البيوع ، باب شرط الخيار ، ج:6 ، ص: 18 ،ط: دار الكتاب الإسلامي )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير۔"

(کتاب الطلاق ،الباب السادس فی الرجعۃ و فیما تحل بہ المطلقۃ وما یتصل بہ ،فصل فیما تحل بہ المطلقہ ومایتصل بہ ،ج:1،ص:473،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں