بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے لیے گواہ یا بیوی کا سامنے ہونا


سوال

میرے شوہر نے دوسرا نکاح میرے علم میں لائے بغیر کیا ،جتنی جلد بازی میں نکاح کیا، اتنی جلد بازی میں طلاقیں بھی دے دیں، میرے سامنے کئی بار لکھ کر اور زبانی اپنی دوسری بیوی کو طلاقیں دیں۔وائس میسج اور شوہر کی لکھی تحریر موجود ہے، مفتیان سے مشاورت کی، ان کا کہنا ہے ان کا تعلق حرام ہو گیا ہے ،کسی کا کہنا ہے کہ دو مردوں کا گواہ ہونا اور دوسری بیوی کے سامنے کہنا ضروری ہے ۔ مہربانی کرکے اس پر شرعا فتوی جاری کریں، کیا طلاق کیلئے بھی گواہ ضروری ہیں ؟اور پہلی بیوی کے سامنے دوسری بیوی کو طلاق دینے پر طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں؟  وائس ریکارڈنگ بھی موجود ہے، طلاق دینے کی اور تحریر بھی موجود ہے۔

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے لیے گواہ بنانا مستحب ہے؛ تاکہ فریقین بعد میں جھوٹا دعویٰ  نہ کرسکیں، تاہم گواہ بنائے بغیر بھی اگر  کوئی  طلاق دے تو  طلاق واقع ہوجاتی ہے، طلاق واقع هونے كے ليے گواهوں  کی موجودگی  ضروری  نہیں ہے، اور نہ  بیوی کا موجود ہونا ضروری ہے ،البتہ آپ نے جو سوال کیا ہے اس میں طلاق کے الفاظ ذکر نہیں کیےکہ آپ کے شوہر نے دوسری بیوی کو طلاق دیتے ہوئے کیا الفاظ استعمال کیے ہیں،طلاق کےبارے میں شوہر کاوائس میسیج (تحریری صورت میں )اور  شوہر کی لکھی  ہوئی تحریر  بھی نہیں بھیجی ،لہذاطلاق کے الفاظ لکھ کراورطلاق کےبارے میں شوہر کاوائس میسیج (تحریری صورت میں )اور  شوہر کی لکھی  ہوئی تحریربھیج کر  دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔

تفسیرالقرطبی میں ہے:

"قوله تعالى: {وأشهدوا} أمر بالإشهاد على الطلاق. وقيل: على الرجعة. والظاهر رجوعه إلى الرجعة لا إلى الطلاق. فإن راجع من غير إشهاد ففي صحة الرجعة قولان للفقهاء. وقيل: المعنى وأشهدوا عند الرجعة والفرقة جميعاً. وهذا الإشهاد مندوب إليه عند أبي حنيفة، كقوله تعالى: {وأشهدوا إذا تبايعتم} [البقرة: 282] . وعند الشافعي واجب في الرجعة، مندوب إليه في الفرقة. وفائدة الإشهاد ألايقع بينهما التجاحد، وألايتهم في إمساكها، و لئلايموت أحدهما فيدعي الباقي ثبوت الزوجية". 

(18 / 157، سورۃ الطلاق، ط؛ الھیۃ المصریۃ العامہ لکتاب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں