بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا مسئلہ معلوم کرتے ہوئے دوبارہ طلاق کے الفاظ دہرانا


سوال

اگر کوئی پشتو زبان میں بیوی کو ایک طلاق دے اور پھر وہ اردو زبان والے مفتی سے مسئلہ پوچھے ؟  اور وہ مفتی یہ پوچھے کہ آپ نے بیوی کو یہ کہا  کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں یہ بولا اور کتنی بار بولا؟ اس کے جواب میں  ایک بار بولا، کیوں  کہ پشتو زبان میں الفا ظ کوئی اور تھے اور سائل کو  مسٔلہ معلوم کرنا تھا۔ تو اس سے کتنی طلاق واقعہ ہوتی ہے؟  دوسرا سوال۔ اگر کوئی طلاق مسٔلہ معلوم کرنے کی غرض سے  مثال کے طور پر کہے کہ  : میں اپنے بیوی کو یہ بولو۔یا یہ الفاظ بول دیا ہے ۔تو ایسے سوالات سے  طلاق واقع ہوتی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ  اگر کوئی شخص طلاق کا مسئلہ معلوم کرتے ہوئے طلاق کے الفاظ دوبارہ  دہرائے، یا  طلاق کا مسئلہ معلوم کرتے ہوئے  مثال کے طور پر طلاق کے الفاظ کہے  تو  اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا:

1 : صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے پشتو زبان میں  اپنی بیوی کو ایک طلاق دی اور طلاق کا مسئلہ معلوم کرتے ہوئے  مفتی صاحب کے سوال پر دوبارہ یہی الفاظ اردو میں دہرائے تو اس سے  دوسری طلاق واقع نہیں ہوگی۔

2:  طلاق کا مسئلہ معلوم کرتے ہوئے مثال کے طور پر طلاق کے الفاظ کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

النہر الفائق میں ہے :

"‌لو ‌كرر ‌مسائل ‌الطلاق بحضرة زوجته ويقول: أنت طالق ولا ينوي لا تطلق، وفي متعلم يكتب ناقلًا من كتاب رجل قال: ثم يقف ويكتب امرأتي طالق وكلما كتب قرن الكتابة بالتلفظ يقصد الحكاية لا يقع عليه."

(2/ 325، كتاب الطلاق، باب الطلاق الصريح، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100930

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں