کن طلاقوں میں محلیت کا اعتبار ہے کن طلاقوں میں محلیت کا اعتبار نہیں ہے؟
صورت مسئولہ میں ہر طلاق کے لیے محل(یعنی: منکوحہ) کا ہونا ضروری ہے۔اگر سوال کا منشاء کچھ اور ہو تو مکمل وضاحت کے ساتھ سوال بھیج کر رہ نمائی حاصل کر سکتے ہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"(وأما شرطه) على الخصوص فشيئان (أحدهما) قيام القيد في المرأة نكاح أو عدة (والثاني) قيام حل محل النكاح حتى لو حرمت بالمصاهرة بعد الدخول بها حتى وجبت العدة فطلقها في العدة لم يقع لزوال الحل وإذا طلقها ثم راجعها يبقى الطلاق وإن كان لا يزيل الحل والقيد في الحال لأنه يزيلهما في المآل حتى انضم إليه ثنتان كذا في محيط السرخسي".
(كتاب الطلاق وفيه خمسة عشر بابا، الباب الأول في تفسير الطلاق وركنه وشرطه وحكمه ووصفه وتقسيمه، ج: ۱، صفحہ: ۳۴۸، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100550
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن