بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا خیال بار بار آتا ہے


سوال

مجھے طلاق کے بارے میں مسلسل عجیب عجیب سی سوچ  آرہی تھی ۔ میرا نکاح کو چھ مہینے ہوئے هيں، میں نے نماز کے بعد دعا مانگی اے اللہ مجھے بار بار طلاق کی سوچیں  آرہی هيں، میں نے طلاق کا لفظ 3 سے 4 بار لیا هےلیکن میری نیت یہ نہیں تھی ،رہنمائی فرمادیں-

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے طلاق کے جو الفاظ زبان سے ادا کیے ہیں  مکمل الفاظ ارسال کرنے بعد ہی حتمی جواب دیا جا سکتا  ہے کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں ہوئی ،البتہ جب طلاق کا لفظ زبان سے نہ بولا ہو  تو محض طلاق کے بار بار خیال آنے سے اور اس کے ذہن میں سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

تاہم سائل کو طلاق کے بارے میں جو وساوس آتے ہیں ان کا  علاج یہ ہے کہ جب بھی طلاق کے خیالات آئیں تو فورا ذہن کسی دوسری طرف متوجہ  کرلے اور"لاحول ولا قوة إلا  بالله"  پڑھ لے اور شيطان مردود سے پناه مانگے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وركنه لفظ مخصوص. 

(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس و الإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.و به ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق و لم يذكر لفظا لا صريحًا و لا كنايةً لايقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، و كذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لايقع به طلاق و إن نواه."

(کتاب الطلاق ،3/ 230،ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں