بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا جھوٹا اقرار کرنے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص کا نکاح ہوچکا ہو اور اس کی بیوی رخصتی کرنا نہیں چاہتی اور اس کے شوہر کے گھر والے باربار اس کے شوہر کو رخصتی کا کہتے ہوں ، اپنے گھر والوں کو ٹالنے کے لیے  اگر یہ کہہ  دے کہ میں نے اسے طلاق دے دی تھی  ، جب کہ شوہر کا ارادہ صرف  اپنے گھر والوں کو ٹالنے کا ہو اور شوہر نے حقیقت میں طلاق بھی نہیں دی ہو ، کیا  شوہر کا اپنے گھر والوں کو ایسے کہہ دینے سے طلاق واقع ہو جاۓ گی؟ اگر ہو جاۓ گی تو کیا اب شوہر کو دوبارہ نکاح کرنا ہوگا ؟

جواب

مذکورہ صورت میں  اس شخص کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے،  آئندہ کے لیے دو طلاق کا اختیار حاصل ہوگا۔  پھر  اگر دونوں  باہمی رضامندی سے دوبارہ ایک  ساتھ رہنا چاہیں تو  شرعی گواہان کے روبرو نئے مہر کے ساتھ  دوبارہ عقد کرنا پڑے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’و لو أقر بالطلاق كاذباً أو هازلاً وقع قضاءً لا ديانةً‘‘.

(3 / 236،  کتاب الطلاق، ط: سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں