بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاغذ پر تین طلاق لکھنے کا حکم


سوال

میرے سالے نے ایک کاغذ پر تین مرتبہ طلاق کے الفاظ لکھ کر اپنے بیٹے کووہ کاغذ دے کر کہا کہ جاؤ اپنی اماں کو یہ کاغذ دے دو۔ لیکن وہ کاغذ دوسری عورت کے ہاتھ لگ گیا ۔ بعد میں اس آدمی کی بیوی کو بھی پتہ چلا پھر اس آدمی کی بڑی بہن نے بحرین سے غیر مقلدین سے فتوی لیا ، انہوں نے ایک طلاق کا فتوی دے کر  رجوع کا کہا ۔ اور انہوں نے رجوع کر لیا ۔ 

اب پوچھنا یہ ہے کہ کتنی طلاق واقع ہوگئی ہیں کیونکہ بیوی کہہ رہی ہے کہ تین طلاق واقع ہوچکی ہیں ۔ اگر تین طلاق واقع ہوچکی ہیں تو شوہر پر حق مہر ادا کرنا لازم ہے یا نہیں ؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں سائل  کے سالے نے جس وقت کاغذ پر تین طلاقیں لکھی تھیں اسی وقت اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوکر وہ اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی تھی ۔  اب رجوع جائز نہیں اور دوبار ہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ۔ 

سائل  کی بہن نے بحرین سے جو فتوی لیا ہے وہ   قرآن و حدیث  اور چاروں  مذاہب کے خلاف ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں