بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے مطالبے پر شوہر کے ’’میں تمہیں چھوڑتا ہوں‘‘ کہنے کا حکم


سوال

میاں بیوی کی لڑائی میں میسجز پر شوہر بیوی کو برے اور نامناسب الزامات لگائے، پھر بیوی شوہر سے کہے کہ مجھے طلاق دے دو، پھر شوہر جواب میں ’’صحیح ہے، میں تمہیں چھوڑتا ہوں‘‘ کہے تو کیا طلاق ہوجاتی ہے؟ اور ہوتی ہے تو کون سی طلاق ہوتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی ہے۔ دوبارہ ساتھ رہنے کی صورت یہ ہے کہ شوہر عدت کے اندر قولی یا فعلی طور پر رجوع کرلے اور اگر عدت میں رجوع نہ کیا ہو تو عدت کے بعد دونوں کی رضامندی سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کر لیا جائے۔ رجوع یا تجدیدِ نکاح کی صورت میں شوہر کو آئندہ دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله وما بمعناها من الصريح) أي مثل ما سيذكره من نحو: كوني طالقا واطلقي ويا مطلقة بالتشديد، وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر."

(۳ ؍ ۲۴۸، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں