بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے مطالبے میں ’دی‘ کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

گزشتہ اتوار ایک بحث کے دوران میری بیوی نے مجھ سے طلاق کا تقاضا کیا اور جواباً میں نے بغیر سوچے سمجھے صرف اتنا کہا ’دی‘، کچھ لمحے بعد دوبارہ تقاضا کیا، میں نے پھر بغیر سوچے سمجھے کہا ’دی‘، دونوں دفعہ میری نیت طلاق دینے کی نہ تھی، نہ ہی میں نے مکمل جملہ ادا کیا اور نہ ہی طلاق کا لفظ کہا، واضح ہو کہ ہماری ایک طلاق پہلے ہو چکی تھی جس کے بعد رجوع کیا تھا،اس معاملے کے بعد ہم ساتھ رہ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دونوں مرتبہ طلاق کے مطالبے کے جواب میں ’دی‘ کہنے سے آپ کی بیوی پر مزید دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور پچھلی طلاق ملا کرمجموعی تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور آپ کی بیوی  آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے۔  نکاح ختم ہوچکا ہے، اب رجوع جائز نہیں ہے، اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا، سائل کی بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اور اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے، ہاں اگر مطلقہ اپنی عدت گزار نے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے، اور اس دوسرے شوہر سےصحبت(جسمانی تعلق) قائم ہوجائے، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دےدے، یا بیوی طلاق لےلے، یا شوہر کا انتقال ہوجائے، تو اس کی عدت گزار کرپہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکا ح ہوسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"في الدر : قالت لزوجها: طلقني فقال فعلت طلقت، فإن قالت زدني فقال فعلت طلقت أخرى

في الرد : (قوله فقال فعلت) أي طلقت بقرينة الطلب."

(كتاب الطلاق، ج3، ص294، ط : سعيد)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"‌وإن ‌كان ‌الطلاق ‌ثلاثا ‌في ‌الحرة ‌وثنتين ‌في ‌الأمة ‌لم ‌تحل ‌له ‌حتى ‌تنكح ‌زوجا ‌غيره ‌نكاحا ‌صحيحا."

(کتاب الطلاق،فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج1، ص473، ط:دار الفكر بيروت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں