بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد مہر مکمل ملے گا


سوال

میرے نکاح نامے میں میرا حق مہر دو تولے طلائی زیور لکھا ہوا ہے ۔ میری ایک بیٹی ہے ۔ بیٹی کی پیدائش کے دو ماہ بعد طلاق دے دی گئی مجھے ۔ حق مہر دو تولے طلائی زیور معجل تحریر ہے۔ شوہر حق مہر دینے سے انکار کر رہاہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں نکاح کے وقت مقرر کردہ حق مہر اگر ابھی تک ادا نہ کیا ہو تو طلاق کے بعد طے شدہ (دو تولہ زیور) مکمل حق مہر مطلقہ کا حق ہے ،جس کی ادائیگی شرعاً اس کے سابقہ شوہر پر لازم ہے،اور جتنا مہر مقرر کیا جائے وہ بیوی کو اداکرنا لازم ہے، بیوی کا حقِ مہر ادا نہ کرنا شرعاًظلم ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراءمن صاحب الحق، كذا في البدائع."

(كتاب النكاح، الباب السابع في المهر، الفصل الثاني فيمايتاكد به المهر، ج: 1، صفحہ: 304، ط: دارالفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وروي عن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم، أنه قال من کشف خمار امرأته ونظر إلیها وجب الصداق دخل بها، أو لم یدخل وهذا نص في الباب".

( کتاب النکاح، فصل و أما بیان مایتأکد به المهر، ۲/۲۹۲، ط: دار الكتب العلمية)

المبسوط للسرخسی میں ہے :

"و الدليل عليه أنها تحبس نفسها؛ لاستيفاء المهر، و لاتحبس المبدل إلا ببدل واجب و إن بعد الدخول بها يجب. و لا وجه لإنكاره؛ لأنه منصوص عليه في القرآن."

(كتاب النكاح، باب المهور،5 / 63، ط: بيروت)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144412100793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں