بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق ہاں دی ، دی ، تو آزاد ہے کہنا


سوال

میرا شوہر جاپان میں ہوتا ہے،فون پر لڑائی ہوئی ،میں بھی غصہ میں تھی،وہ بھی غصہ میں تھا،تو اس نے بولا کہ میں تجھے چھوڑ دوں گا ،تومیں نے بولا  کہ "تو دے طلاق"تو اس نے بولا کہ" طلاق ہاں دی ،دی ،تو آزاد ہے"۔مذکورہ واقعہ 15 اگست کو پیش آیا تھا،اس کے بعد شوہر نے رجوع نہیں کیا۔

اب دریافت یہ کرنا ہے کہ کتنی طلاقیں واقع ہو گئی ہیں؟رجوع ہوسکتا ہے یا نہیں ؟

وضاحت:   رخصتي هوچكي هے۔

جواب

    صورت ِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائلہ کو اس کے شوہر نے یہ الفاظ"طلاق ہاں دی،دی،تو آزاد ہے"کہے تھے ،تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،سائلہ اپنےشوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،نکاح ختم ہوچکا ہے،اب رجوع كي  گنجائش نہیں ہے،اور دوبارہ دونوں کا آپس میں نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

  سائلہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

البتہ اگر سائله عدت گذارنے كے بعد كسي دوسرے شخص سے نكاح كرے،نكاح كےبعد اس دوسرے شخص سے صحبت(جسماني تعلق)هوجائے،اس كے بعد وه دوسرا شخص سائله كو طلاق دے دےیا سائلہ خود طلاق لے لے يا شوہر  كا انتقال هوجائےتو اس كي عدت گذار كراپنے پهلے شوهر سے دوباره نكاح کرسکتی هے۔

بدائع  الصنائع  میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر…..وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

 (کتاب الطلاق    ،  فصل  فی  حکم  الطلاق  البائن ۔   ج :3۔  ص : 187۔ط:     سعید   )

    فتاویٰ ہندیہ  میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا.

(کتاب الطلاق۔ج:1۔ص:437۔ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں