بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق یافتہ یا متوفی عنہا زوجہا حاملہ کی دوران عدت نکاح کرنا


سوال

طلاق شدہ یا متوفی عنہا زوجہا حاملہ سے دورانِ حمل نکاح ہو سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق یافتہ یا متوفی عنہا زوجہا حاملہ عورت کی عدت وضع حمل سے ہی مکمل ہوگی اور عدت کے دوران  نکاح کرنا شرعا جائز نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں  عدت کے گزرنے (وضع حمل) تک ایسی  عورت آگے  نکاح  نہیں کرسکتی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج. سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح، كذا في البدائع."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير: 1/ 280، ط: ماجدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه ‌لم ‌يقل ‌أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا."

(‌‌كتاب النكاح، مطلب في النكاح الفاسد: 3/ 132، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں