طلاق رجعی کیا ہوتی ہے؟اور کب ہوتی ہے؟
طلاق رجعی وہ ہوتی ہےجس میں دورانِ عدت رجوع ممکن ہوتا ہے،اور اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ شوہر بیوی کو الفاظِ صریحہ کے ساتھ طلاق دے، مثلا کہے کہ "تجھے طلاق ہے" یا اسی کے ہم معنی الفاظ میں سے کوئی لفظ مثلا تجھے چھوڑدیاکہے، جب یہ الفاظ ایک یا دو دفعہ کہے تو وہ طلاق رجعی ہوتی ہے اور اگر تین دفعہ کہے تو رجعی نہیں رہتی بلکہ مغلظہ بن کر بیوی حرام ہوجاتی ہے۔
"فتاوی ھندیة"میں ہے:
"وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وإن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئا كذا في الكنز."
(كتاب الطلاق، ج:1، ص:354، ط:سعيد)
"موسوعة فقهية کویتیة"میں ہے:
"كما اتفقوا على أن الزوج إذا طلق زوجته رجعيا واحدة أو اثنتين، فإن له العود إليها بالمراجعة بدون عقد ما دامت في العدة لقوله تعالى: {وبعولتهن أحق بردهن في ذلك إن أرادوا إصلاحا}."
(الرجعة في الطلاق، ج:29، ص:53، ط: دار الصفوة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404101430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن