میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق ان الفاظ کے ساتھ دی کہ" میں تمہیں طلاق دیتاہوں" اور آپ کے یہاں سے فتویٰ لیاتھا، اب عدت گزرچکی ہے ، اور میں نے عدت میں رجوع نہیں کیا، اب میں اپنی بیوی کو واپس رکھنا چاہتاہوں، پوچھنا یہ ہے کہ:
1۔ اب مجھے کیا کرنا ہوگا؟ 2۔ میری بیوی نے عدت کے بعد میری مرضی کے بغیر خلع لی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے واقعۃً اپنی بیوی کو ایک ہی طلاق دی تھی اور اس کے علاوہ کوئی اور طلاق نہیں دی تو سائل کو ایک طلاق کی صورت میں دورانِ عدت بغیر نکاح کے رجوع کا حق حاصل تھا، اب جب کہ عدت مکمل ہو چکی ہے اور دوران عدت سائل نے رجوع نہیں کیا تو عدت مکمل ہونے پر نکاح ختم ہو چکا ہے ، اب اگر دونوں باہمی رضامندی سے میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا، اور نکاح کے بعد آئندہ کے لیے شوہر دو طلاقوں کا مالک ہوگا ، نیز مطلقہ نے عدت مکمل ہونے کے بعد جو خلع لی ہے شرعاً اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اور نہ ہی اس سے خلع واقع ہوئی ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب".
(كتاب الطلاق، باب الرجعة،ج:3، ص: 409، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507101049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن