بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق معلق اور اس سے بچنے کا ایک حیلہ


سوال

سائلہ کو ایک طلاق  معلق ہو گئی تھی، نکاح جدید بھی ہوا پھر سب بہتر چلتا رہا،سال گزرا،سائلہ نے گاڑی لی ، اب کسی بات پر جھگڑا ہوا، اور شوہر نےغصہ کی حالت میں کہا کہ" اب اگر میں اس گاڑی میں بیٹھوں تو جو دو باقی ہیں وہ بھی ہو جاہیں گی"  اس میں میرے شوہر نے طلاق کا لفظ نہیں لیا ،بس کہا جو دو رہ گئی وہ بھی ہو جائیں گی ،اب اسکا کیا حل ہے ؟کیا شرط کو قسم کے مطلب میں لیا جائے گا کہ کفارہ ادا کر کےاس گاڑ ی کو استعمال کر سکیں ،یا گاڑی بیچ دی جائے؟  جواب مطلوب ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے شوہر نے جب سائلہ کو کہا کہ "اگر میں اس گاڑی میں بیٹھوں تو جو دو باقی ہیں وہ بھی ہوجائیں گی"تو اس سے سائلہ کے شوہر نے دوطلاقوں کو مذکورہ گاڑی میں بیٹھنے پر معلق کیاہے، لہذا جب بھی سائلہ کا شوہرمذکورہ گاڑی میں بیٹھ جائےگا، تو سائلہ پر باقی دوطلاقیں واقع ہوجائیں گی،البتہ اگر مذکورہ گاڑی کو فروخت کرکے دوسری گاڑی خریدی جائے تواس گاڑی میں بیٹھنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قال(فإذا علق الطلاق بشرط وقع عقيبه وانحلت اليمين وانتهت)."

(کتاب الطلاق،تعلیق الطلاق،ج:3،ص:140،ط:المطبعۃ الکبریٰ الامیریہ)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100819

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں