بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق معلق کا وسوسہ آنا


سوال

 مجھے ہر وقت طلاق کے وسوسے آتے ہیں ، میں غیر شادی شدہ ہوں، معلق طلاق والے وسوسے آتی ہیں،  کبھی شیطان اتنا سخت وسوسہ ڈالتا  ہے کہ دل میں آتا ہے کہ  ہوگیا،  جب میں باتیں کرتا ہوں تو زبان پر باتیں اور  دل میں طلاق دیتا ہوں،  اتنا تنگ آچکا ہوں ،  کیا کروں؟  اور  جب  مسئلہ پوچھتا ہوں تو  شیطان کہتا ہے آپ نے تو دیا ہے،  پھر میرا ذہن خلط  ملط  ہوجاتا ہے،  اب  شیطان کہتا ہے   مجھے  دل میں کہ آپ کسی سے نکاح نہیں کرسکتے ہو،  اگر کیا تو  حیات تک آپ زنا کروگے -معاذاللہ -   اتنا تنگ آیا ہوں کہ اپنے لیے موت کی دعا کرتا ہوں۔

جواب

طلاق کے وسوسے  آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ؛ اس لیے وساوس سے پریشان نہ ہوں، وسوسے  کا حل یہی ہے کہ اس کی طرف توجہ نہ دی جائے، وسوسہ آتے ہی اپنے آپ کو کسی  کام میں مشغول کرلیں،  مذکورہ وساوس آنے کی وجہ سے،  آپ کے نکاح کرنے سے بیوی پر  طلاق واقع نہیں ہوگی۔

نیز روزانہ ایک تسبیح "لاحول ولاقوة الابالله"پڑھنے کا اہتمام کریں۔ اور درج ذیل آیت کو بکثرت پڑھیں:

﴿رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾( سورہ مومنون ، آیت 97، 98)

  نیز  اللہ کا ذکر  خصوصاً کلمہ طیبہ بکثرت پڑھنے کا اہتمام کریں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 224):

’’قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لايجوز طلاق الموسوس‘‘. 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں