ایک شخص نےکہا کہ :"اگرآج کےبعد اس گھر میں جھگڑا ہوا تو میں گھر سے ایک دفعہ گیا تو پھر میں اس گھر میں کبھی نہیں آؤں گا، اگر آیا تو تو تین شرط پرمیری بیوی مجھ سے طلاق"۔اس کے بعد گھر میں جھگڑے ہوتے رہے مگر وہ گھر سےنہیں گیا۔،ایک ماہ بعد پھر جھگڑا ہوا اور جھگڑا ختم ہونے پر وہ اپنے کمرےمیں گیا اور سو گیا،کچھ دیر بعد اس کے بڑے بھائی کا فون آیا کہ اپنے بیوی بچوں کو لے کرمیرے پاس آؤ۔ اس نے فون پر کہا کہ کافی عرصہ پہلے میں نے مشروط طلاق دی ہے، ایسا نہ ہو کہ اس کے پاس ایک بار جانے کے بعد پھر کبھی واپس وہاں گھر میں نہ جاسکے، بڑے بھائی نے کہا کہ آپ کا ارادہ تو نہیں ہے آنےکا مگر میں آپ کو بلاتا ہوں، آپ اپنی مرضی سے نہیں آرہے ۔ چنانچہ بھائی کے کہنے پر وہ اس کے گھر گیا، اس کے بعد تعلیق بھول کر یہ شخص اپنے گھرگیا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اس کے گھر جانے سے تین طلاقیں واقع ہوئیں ہیں یا نہیں؟
مذکورہ صورت میں اگر اس شخص نے تعلیق کے لئے یہی الفاظ ادا کئے ہیں کہ :"اگرآج کےبعد اس گھر میں جھگڑا ہوا تو میں گھر سے ایک دفعہ گیا تو پھر میں اس گھر میں کبھی نہیں آؤں گا، اگر آیا تو تو تین شرط پرمیری بیوی مجھ سے طلاق"۔ تو جھگڑے کے بعد تاخیر سے بھائی کی دعوت پر جانے اورپھر اپنے گھر آنے سے شرط پوری نہ ہوئی، اس لئے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143601200008
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن