بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق معلق کی ایک صورت


سوال

 ایک شخص "کلما"  کی قسم کھاتے  ہوئے کسی  دوسرے شخص سے  کہتا ہے کہ اگر  میں آپ کے آئندہ  سال آنے سے خوش نہ ہوں یا  میں آپ کے آنے سے راضی نہ ہوں تو  میں جب بھی  نکاح کروں میری بیوی کو تین طلاق۔اب اس شخص کا دل بھی راضی ہے اور وہ ان کے آنے سے خوش بھی ہے توکیا مذکورہ صورت  میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

جواب

مذکورہ  صورت  طلاق ِمعلق کی ایک صورت ہے جس کا حکم یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنی طلاق کو کسی شرط کے ساتھ مشروط  رکھا  تو جیسے ہی شرط پائی جاۓ گی طلاق واقع ہوجاۓ گی ، جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے :

"و إذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق."

(الفتاوی الهندیة: ۱/٤۸۸، الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن و إذا و غیرها، (باب الأیمان في الطلاق، رشیدیة)

اب مذکورہ  صورت  میں  چوں کہ شرط نہیں  پائی جارہی؛  اس  لیے طلاق بھی واقع نہیں ہوگی ، لہٰذا  طلاق کو شرط کے ساتھ  مشروط  کرنے والا اگر کہیں نکاح کرلیتا ہے تو  اس کا نکاح برقرار رہے گا۔

تاہم  اگر شرط پوری ہو جاۓ  اور  وہ شخص نکاح کرنا  چاہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر اس کی غیر موجودگی میں اس کا نکاح کردے، پھر  وہ شخص زبانی طور پر اس نکاح کی اجازت نہ  دے اور نہ  (زبانی طورپر) اس پر رضامندی کا اظہار  کرے، بلکہ فعلی طور  پر (مثلاً  مہر وغیرہ دے کر )اجازت کا اظہار  کردے، تو یہ نکاح درست ہوگا اور اس کے بعد  (مذکورہ کہے گئے  الفاظ سے) طلاق بھی  واقع نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 345):

"(قوله: وكذا كل امرأة) أي إذا قال: كل امرأة أتزوجها طالق، والحيلة فيه ما في البحر من أنه يزوجه فضولي، ويجيز بالفعل كسوق الواجب إليها، أو يتزوجها بعد ما وقع الطلاق عليها؛ لأن كلمة كل لاتقتضي التكرار. اهـ. وقدمنا قبل فصل المشيئة ما يتعلق بهذا البحث".

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209200913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں