بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق بائنہ کے بعد نکاح کرنے سے تین طلاق کا اختیار حاصل ہوتا ہے یا نہیں؟


سوال

طلاقِ بائنہ کے بعد عدت پوری ہو جائے اور دوبارہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہیں تو شوہر تین طلاق کا مالک ہوگا یا نہیں ؟اگر نہیں تو کیوں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی مرد اور عورت کا باہم نکاح ہوجانے کے بعد شوہر کو تین طلاق کا اختیار ہوتاہے، اور جب تک تین طلاق کا عدد مکمل نہ ہو عرفِ فقہ میں اسے ایک ’’ملک‘‘ سے تعبیر کیا جاتاہے، یعنی ایک ملک میں شوہر کو تین طلاق کا اختیار ہوتاہے، چاہے ایک ایک کرکے طلاق دے، یا ایک ساتھ دے۔ اور جب تک تین طلاق کا عدد مکمل نہ ہو، یہ ملک بر قرار رہتی ہے۔

لہٰذا  ایک طلاق بائن کے بعد اگر زوجین عدت کے اندر یا عدت گزرنے کے بعد ساتھ رہنے کے لیے باہمی رضامندی سے نکاح کرلیں تو شوہر کے پاس دو طلاقوں کا اختیار باقی بچتا ہے، کیوں کہ دوبارہ نکاح کرنے سے کوئی نئی ملک حاصل نہیں ہوتی، بلکہ وہی پہلے والی ملک حاصل ہوجاتی ہے۔

البتہ تین طلاقیں ایک ساتھ یا متفرق طور پر دے دیں تو  شوہر کی ملک ختم ہوجائے گی، لہٰذا نہ تو اسے رجوع کا حق ہوگا اور نہ ہی تجدیدِ نکاح کا۔ اس کے بعد اگر مطلقہ کسی دوسرے شخص سے شادی کرلے اور اس سے ازدواجی تعلق قائم ہونے کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ طلاق دے دے اور اس کی عدت گزرجائے تو اب پہلے شوہر کو اس سے نکاحِ جدید کا حق حاصل ہوگا، اور  وہ پہلے شوہر کے پاس نئی ملک کے ساتھ آئے گی؛ لہٰذا نئی ملک میں اسے دوبارہ تین طلاقوں کا اختیار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201604

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں