بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ بائن کے بعد طلاق دینے کا حکم


سوال

کیا طلاق بائن کے بعد تجدیدِ نکاح نہ ہوا ہو اور طلاق بائن کا پتہ بھی نہیں ہو تو کیا اِس صورت میں مزید طلاق واقع ہوتی ہے؟ جب کہ علماء سے سنا ہے کہ طلاق بائن کے بعد عورت فوراً نکاح سے نکل جاتی ہے ،تو جب وہ نکاح میں ہی نہیں رہتی تو کیا کنایہ الفاظ سے باقی طلاقیں بھی واجب ہوتی رہیں گی؟ یہ بات واضح ہے کہ کنایہ الفاظ کا مجھے علم نہیں تھا علماء کو سننے کے بعد اس قبیح اور جاہلانہ حرکت کا اندازہ ہوا مجھے۔

جواب

طلاق بائن کے بعد عدت کے دوران اگر لفظ "طلاق یا چھوڑنا" جیسے صریح الفاظ سے طلاق دی جائے تو وہ طلاق واقع ہوجاتی ہے، عدت کے بعد واقع نہیں ہوتی، تاہم طلاقِ بائن کے بعد عدت کے اندر یا عدت کے بعد کنائی الفاظ سے دی جانے والی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 306)

(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح  ۔۔۔ (لا) يلحق البائن (البائن)


فتوی نمبر : 144111201303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں