بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ بائن کا حکم


سوال

طلاقِ  بائن کا حکم کیا ہے؟

 

جواب

طلاقِ بائن وہ طلاق ہوتی ہے جس سے نکاح ختم ہوجاتا ہے۔یہ طلاق ایسے الفاظ سے ہوتی ہے جس سے فوری طور پررشتہ نکاح ختم کرنا سمجھا جائے۔

طلاق بائن دو طرح کی ہے:

1- طلاقِ  بائن خفیفہ : یہ ایک یا دو طلاق کو  کہتے ہیں جس میں رشتۂ نکاح ختم ہوجاتا ہے ، شوہر کو رجوع کا حق نہیں رہتا۔ ہاں! اگر وہ دونوں دوبارہ ازدواجی زندگی گزارنا چاہیں تو دورانِ عدت یا عدت ختم ہونے کے بعد نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ  عقد   کرسکتے  ہیں۔

2-طلا قِ مغلظہ:جب طلاقوں کا  عدد تین تک پہنچ جائے تو اسے طلاقِ مغلظہ کہتے  ہیں۔طلاقِ مغلظہ کو بینونتِ کبریٰ  بھی  کہتے  ہیں ۔

طلاقِ بائن کے ذریعے  عورت  نکاح سے خارج ہوجاتی ہے،میاں بیوی کا  نکاح ختم ہوجاتا ہے؛  اس  لیے  ایک یا دو طلاقِ بائن کے بعد تجدیدِ نکاح سے قبل میاں بیوی کا تعلق  قائم کرنا یاساتھ رہناجائز نہیں۔ (ایک یا دو) طلاقِ  بائن کے بعد رجوع کی صورت یہ ہے کہ شوہرگواہوں کی موجودگی میں نئے مہرکے ساتھ دوبارہ  نکاح کرے ۔ایک طلاقِ  بائن کی صورت میں  دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا ،اور دو طلاقیں واقع ہونے کی صورت میں ایک طلاق کا حق ہوگا،  آئندہ جب کبھی بقیہ طلاقیں دیں تو بیوی اپنے شوہرپرحرام ہوجائے گی ،رجوع یا تجدیدِ  نکاح کی گنجائش نہیں رہے گی ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں