بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دینے پر جرمانہ کاحکم


سوال

 میں نے اپنی پہلی بیوی کو شادی کے چار سال بعد طلاق دے دی، انہوں نے عدالت میں زمین، مکان ،چار دیواری کا کیس کر دیا ،جو مجھ پر ڈگری ہو گیا ہے،اب میری سابقہ بیوی نے دوسری شادی کرلی ہے، کیا اب بھی مجھے زمین مکان چاردیواری جو لکھ کر دیا تھا ادا کرنا پڑے گا ؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق دینے پر شوہر پر  مالی جرمانہ لگانا شرعاً درست نہیں اور نکاح میں ایسی شرط رکھنا خود شرط فاسد ہے جس کا شرعاً اعتبار نہیں  ،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل پر طلاق دینے  پر  جرمانہ ادا کرنا  شرعاً لازم نہیں،لیکن اگر کسی اور سبب سے  سائل کی سابقہ بیوی نے سائل پر زمین وغیرہ  کا دعوی کیا ہے تو اس کی تفصیل ارسال کردیں ،تاکہ اس کے مطابق جواب دیا جا سکے۔

رد الحتار  میں ہے :

"(لا بأخذ مال في المذهب)

مطلب في التعزير بأخذ المال (قوله لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال. وعندهما وباقي الأئمة لا يجوز. اهـ. ومثله في المعراج، وظاهره أن ذلك رواية ضعيفة عن أبي يوسف. قال في الشرنبلالية: ولا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه."

(كتاب الحدود،‌‌باب التعزير،ج4،ص61،ط:رشیدیہ)

و فیہ ایضاً :

"إنما (يبطل الشرط دونه) يعني ‌لو ‌عقد ‌مع ‌شرط ‌فاسد ‌لم ‌يبطل ‌النكاح ‌بل ‌الشرط."

(‌‌كتاب النكاح،‌‌فصل في المحرمات،ج3،ص53،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں