میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی، لیکن تین مختلف ذرائع سے اس تک خبر پہنچائی اور میری نیت ایک طلاق کی ہی تھی۔میں نے تین ذرائع سے خبر اس لیے بھیجی کہ اسے جلد خبر پہنچ جائے، لیکن نیت ایک ہی طلاق کی تھی تو کیا اس سے تین طلاقیں واقع ہوں گی یا ایک ہی ؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کو ایک مرتبہ طلاق دینے کے بعد اس طلاق کی خبر بیوی کو دینے کے لیے تین مختلف افرادکو مامور کرنے سے تین طلاق واقع نہ ہوں گی، پس اگرسائل نے ایک طلاق رجعی دی ہو تو عدت کے دوران اسے اپنی منکوحہ سے رجوع کا حق حاصل ہوگا، عملی طور پر رجوع ممکن نہ ہو تو زبانی رجوع کر سکتا ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ بیوی کو زبانی طور میں کہ دے کہ میں نے تم سے رجوع کیا، یا دو افراد کو گواہ بنا کر کہہ دے کہ میں نے اپنی منکوحہ فلانی سے رجوع کرلیا، اور اگر سائل نے طلاق بائن دی ہو تو اس صورت میں باہمی رضامندی سے نئے مہر کی تعیین کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کی تجدید ضروری ہوگی۔
الأَصْلُ للشيبانيمیں ہے:
"و إذا قال: أنت طالق، ثم قال له رجل أو امرأة: ما قلت؟ فقال: طلقتها، أو قال: قلت: هي طالق، فهي واحدة في القضاء وفيما بينه وبين الله تعالى؛ لأن هذا جواب كلامهم."
( كتاب الطلاق، باب الطلاق لغير السنة، ٤ / ٤٧٢، ط: دار ابن حزم، بيروت - لبنان)
تحفة الفقهاء للسمرقنديمیں ہے:
"و لو قال: أنت طالق فقال رجل: ما قلت؟ فقال: قلت: هي طالق أو قال: قد طلقتها فهي واحدة في القضاء؛ لأن الظاهر يدل عليه."
( كتاب الطلاق، ٢ / ١٧٧، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202238
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن