بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دیدوں گا کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

زید کی شادی ہو کر پندرہ سال ہو چکے ہیں۔ دونوں کے درمیان مختلف اوقات میں نوک جھونک ہوتی رہتی ہے۔ جب بھی جھگڑا ہوتا تو زید کی اہلیہ آپے سے باہر ہو جاتیں اور بلند آواز میں شوہر سے لڑنے لگتیں اور کسی طرح باز نہیں آتیں، کبھی لڑکوں کو بے تحاشہ مارنے لگتیں ، اس وقت اگر شوہر یہ کہہ دے کہ اگر تم مزید ماروگی تو میں تمھیں طلاق دے دوں گا ، یہ سن کروہ پھر پیٹنا بند کر دیتیں۔ اسی طرح شوہر سے جھگڑا کرتیں اور مغلظات بکتی رہتیں شوہر بار ہا خاموش کروانے پر بھی وہ باز نہیں آتیں، پھر جب تنگ آکر شو ہر یہ کہتا کہ اگر اب خاموش نہیں رہوگی میں تمھیں طلاق دے دوں گا ، یہ سنتے ہیں وہ خاموش ہو جاتیں ، اس طرح جھگڑا ختم ہو جاتا۔ ایک مرتبہ وہ باہر کسی کام سے جانا چاہتی تھیں ، شوہر نے کسی وجہ سے جانے سے منع کیا، وہ ضد میں آکر جب باہر جانے لگیں تو شوہر نے کہا کہ اگرتم با ہر جاؤ گی تو میں تمھیں طلاق دے دوں گا ( اگر چہ طلاق دینے کا قطعا کوئی ارادہ نہیں تھا ، اس کے باجود بھی وہ باہر چلی گئیں۔ یہ واقعہ ہوکر بھی دو سال گزر چکے ہیں۔ کیا ایسا کہنے سے طلاق واقع ہوگی؟ ہو گی تو ایک ہوگی یا طلاق البتہ ہوگی؟ اب اتنا وقت گزر چکا ہے، رجوع کی کیا شکل ہوگی ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے اپنی بیوی سے واقعی صرف اتنا ہی کہا تھا کہ اگر تم باہر جاؤگی تو میں تمہیں طلاق دیدوں گا تو اس جملے سے طلاق واقع نہیں ہوگی ، کیونکہ یہ جملہ صرف اور صرف طلاق کی دھمکی ہے طلاق نہیں ہے۔اور طلاق کی دھمکی دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قالت لزوجها: من باتو نمي باشم، فقال الزوج: مباش، فقالت: طلاق بدست تو است مرا طلاق كن، فقال الزوج: طلاق ميكنم، طلاق ميكنم، وكرر ثلاثًا، طلقت ثلاثًا بخلاف قوله: كنم؛ لأنه استقبال فلم يكن تحقيقًا بالتشكيك."

( الفتاوی الهندیة: كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية(1/ 384)، ط. رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں