بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دے رہا ہوں لکھ کر بیوی کو میسج بھیج دیا


سوال

اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو واٹس ایپ میں لکھا" طلاق دے رہا ہوں"،  حالاں کہ اس کا مقصد دھمکانا تھا ، اور وہ طلاق دوں گالکھنا چاہ رہا تھا، لیکن غلطی سے دے رہا ہوں،  لکھ دیا ، تو اس صورت میں طلاق کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ  سوال میں مذکورہ جملہ : " طلاق دے رہا ہوں"  طلاق  کے لیے صریح ہے، اس جملہ کے کہتے یا لکھتے ہی ایک طلاق واقع ہوجاتی ہے،  خواہ یہ جملہ کسی بھی نیت سے کہا جائے، یا بیوی کو بلا قصد غلطی سے کہ دیا جائے، یا لکھ بھیجا جائے، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص  نے اگر مذکورہ جملہ صرف ایک مرتبہ لکھ بھیجا تھا، تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، عدت ( مکمل تین ماہواریاں اگر حمل سے نہ ہو تو،  اور حمل سے ہونے کی صورت میں  بچہ کی پیدائش تک) مکمل ہونے سے پہلے تک شوہر کو اپنی مطلقہ  بیوی سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہوگا بشرطیکہ شوہر نے پہلے دو طلاقیں نہ دے رکھی ہوں، عدت کے دوران رجوع نہ کرنے کی صورت میں عدت مکمل ہوتے ہی رجوع کا حق ساقط ہوجائے گا، البتہ باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا جائز ہوگا۔

 رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ مذکورہ شخص اپنی مطلقہ بیوی سے کہہ دے کہ "میں نے تم سے رجوع کرلیا"۔

رد المحتار علي الدر المختارمیں ہے:

"(ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح

(قوله وما بمعناها من الصريح) أي مثل ما سيذكره من نحو: كوني طالقا واطلقي ويا مطلقة بالتشديد، وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر."

( كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، 248/3، ط: دار الفكر )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة 470/1، ط: دار الفكر)

المبسوط للسرخسيمیں ہے:

"فإذا انقضت العدة قبل الرجعة فقد بطل حق الرجعة وبانت المرأة منه، وهو خاطب من الخطاب يتزوجها برضاها إن اتفقا على ذلك."

( كتاب الطلاق، باب الرجعة، 19/6، ط: دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407101721

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں