بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

’طلاق دے دوں گا‘ اور ’بس اب سب ختم‘ سے طلاق كا حكم


سوال

میرے شوہر نے بہت مرتبہ مجھے یہ بات کہی ہے کہ میں تمہیں طلاق دے دوں گا بس اب سب ختم۔ مجھے اس کے متعلق رہنمائی کریں۔

جواب

صورت مسئولہ میں ’تمہیں طلاق دے دوں گا‘ سے طلاق واقع نہیں ہوئی اس لیے کہ یہ طلاق کی دھمکی کے الفاظ ہیں، طلاق واقع کرنے کے الفاظ نہیں ۔

اگر آپ کے شوہر نے ’بس اب سب ختم‘ طلاق کی نیت سے بولا ہو تو آپ پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوچکی ہے، نکاح ٹوٹ  چکاہے، ساتھ رہنے کے لیے تجدیدِ نکاح ضروری ہے۔

اور اگر طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا تو آپ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے،نکاح برقرار ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"قالت لزوجها: من باتو نمي باشم، فقال الزوج: مباش، فقالت: طلاق بدست تو است مرا طلاق كن، فقال الزوج: طلاق ميكنم، طلاق ميكنم، وكرر ثلاثًا، طلقت ثلاثًا بخلاف قوله: كنم؛ لأنه استقبال فلم يكن تحقيقًا بالتشكيك."

( كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية(1/ 384)، ط. رشيديه)

و فیہ:

"ولو قال لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية."

(كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق، ج1، ص376، دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں