بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دے کر زوجیت سے فارغ کردیا کہنے کا حکم


سوال

 ایک آدمی جس کا نام  ۔۔۔ ہےاور بیوی کانام  ۔۔۔ ہے،  اب وہ شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے،  جس کے لیےوہ یہ الفاظ استعمال کرتاہے کہ "میں نےاپنی بیوی کو زبانا وتحریرا طلاق دے کر اسے اپنی زوجیت سے فارغ کر دیا ہے، آج کے بعد اس کے ساتھ میرا نہ کوئی تعلق ہے، نہ ہی رہے گا، تو اس سے کون سی طلاق واقع ہو ئی اور رجوع کس طرح ممکن ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب  مذکورہ  شخص نے یہ الفاظ کہے:"میں اپنی بیوی کو زبانا وتحریرا طلاق دے کر اسے اپنی زوجیت سے فارغ کر دیا ہے"، تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی اور نکاح ختم ہوگیا،بیوی عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو، تو بچے کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

البتہ اگر میاں بیوی  دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تو باہمی رضامندی سے عدت کے دوران یا عدت گزرنے کے بعد از سرِ نو نئے مہر کے ساتھ نکاح کرلیں، دوبارہ نکاح کی صورت میں شوہر آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا مالک ہوگا۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا ولا (فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا، ونحو خلية برية حرام ............... (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو لأن مع الدلالة لا يصدق قضاء في نفي النية لأنها أقوى لكونها ظاهرة، والنية باطنة ولذا تقبل بينتها على الدلالة لا على النية إلا أن تقام على إقراره بها عمادية .

(قوله يحتمل ردا) أي ويصلح جوابا أيضا ولا يصلح سبا ولا شتما ح (قوله خلية) بفتح الخاء المعجمة فعيلة بمعنى فاعلة: أي خالية إما عن النكاح أو عن الخير ح: أي فهو عن الأول جواب، وعلى الثاني سب وشتم، ومثله ما يأتي (قوله برية) بالهمزة وتركه، أي منفصلة إما عن قيد النكاح أو حسن الخلق ح."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:298، ط: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں