مرد نے عورت کو طلاق دی،اب اس لڑکی کے گھر والے/خاندان لڑکے سے ایک رقم بطور"جرمانہ" وصول کرتےہیں، نه دینے کی صورت میں دشمنی کی دھمکی وغیرہ اور قتل و قتال کی دھمکی دیتےہیں، جس سے لڑکا/ گھر والے بچنے کے لیے یہ رقم ادا کرتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ لینا دینا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ مالی جرمانہ لینا یا دینا شرعاً جائز نہیں ہے، اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے اور طلاق رخصتی کے بعد ہوئی ہے اور اب تک مہر ادا نہیں کیا، تو پورا مہر ادا کرنا لازم ہے اور اگر رخصتی نہیں ہوئی ہے، تو آدھا مہر ادا کرنا لازم ہے۔
لیکن لڑکی والوں کی طرف سے طلاق دینے کے بدلے جرمانے کا مطالبہ کرنا اور جرمانہ ادا نہ کرنے پر قتل و قتال کی دھمکی دینا شرعاً ناجائزا ور حرام ہے، البتہ اگر لڑکی والوں کی طرف سے اس دھمکی کے واقع کرنے کا قوی امکان ہو(یعنی اس سے اس كي جان ياعضوتلف ہونےكاقوی اندیشہ ہو) تو اپنی جان بچانے کے لیے لڑکے لیے مطلوبہ رقم دینے كی گنجائش ہوگی،البتہ لينے والوں كےلئےمذكوره رقم حلال نہيں ہو گی۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ." [البقرة: 237]
البحر الرائق میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(كتاب الحدود، ج:5، ص: 44، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504101404
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن