ایک صاحب نے طلاق بائنہ کے بعد فورا تجدید نکاح کر لیا تھا اور اب ان صاحب نے طلاق مغلظہ دے دی ،اب حق مہر پہلے دو لاکھ تھا اور تجدید نکاح کے بعد 5000 پچاس ہزار رکھا ،اب حق مہر کونسا واجب الاداء ہے؟
صورت مسؤلہ میں پہلے نکاح کامہردولاکھ طے ہواتھا،اوردوسرے نکاح کامہرپچاس ہزارطے ہواتودونوں مہرنکاح کرنے والے کےذمہ ہیں ،اور دونوں صورتوں میں طلاق رخصتی کے بعددی گئی توڈھائی لاکھ دینے لازم ہیں۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"وإذا تزوج امرأة ودخل بها ثم طلقها بائنا ثم تزوجها في العدة ثم طلقها قبل الدخول بها في النكاح الثاني؛ كان عليه مهر النكاح الأول ومهر كامل بالنكاح الثاني في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى - وعليها استقبال العدة عندهما."
( کتاب النکاح، 1/ 323، ط:دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102128
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن