بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق بائن کے بعد ساتھ رہنا


سوال

طلاق بائن ہوے 10 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن شوہر اسکو نہیں مانتا جبکہ مفتی صاحب تصدیق کر چکے ہیںِ ،طلاق بائن کے بعد بیوی نے شوہر سے کوئی جنسی تعلقات نہیں رکھے اور نہ ہی رجوع کرنا چاہتی ہے کیونکہ شوہر کےرویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی آج تک، مکمل طلاق یا خلع کے لیے بیوی کیا کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو اگر دس سال قبل واقعۃً طلاق بائن  ہوچکی ہے اور مفتیان کرام سے اس کی تصدیق ہوچکی ہے،تو  میاں بیوی کا نکاح ختم ہوچکا ہے ،تجدیدِ نکاح کے بغیر   دونوں  کا میاں بیوی کی طرح ساتھ رہنا جائز نہیں،جتنا عرصہ ساتھ رہے اس پر توبہ و استغفار کریں اور اب فوری علیحدگی اختیار کریں،اگر شوہر تحریری طلاق نہیں دیتا اور عورت کو تحریر کی ضرورت ہےتو   عدالت سےخلع کے کاغذات حاصل کرلے تاکہ بعد میں کسی قسم کی کوئی قانونی  رکاوٹ پیش نہ آئے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ‌حكم ‌الطلاق ‌البائن.......فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمة غليظة حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة - وإن كان بائنا - فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية."

(کتاب الطلاق، فصل فی حکم الطلاق البائن،ج:4،ص:403،ط:دار الکتب العلمیة)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں