بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر نے ’’یا اللہ ! تیرا شکر ہے میں نے اپنی بیوی کو چھوڑدیا‘‘ لکھ کر واٹس ایپ اسٹیٹس لگایا اور متعدد لوگوں کو میسج کیا


سوال

میرے بیٹے کی پیدائش ہوئی، اور میری بیوی میکے چلی گئی، اور میری بیوی کے میکے جانے کے بعد ان کے گھر والوں اور میری بیوی سے کچھ باتوں میں لڑائی ہوئی تو انہوں نے میرا نمبر بلاک کردیا، میں نے غصے میں یہ اسٹیٹس لگادیا اور کچھ لوگوں کو میسیج بھی کیا ’’یا اللہ ! تیرا شکر ہے میں نے اپنی بیوی کو چھوڑدیا‘‘ یہ  میسج کچھ لوگوں کو کہا اور لکھابھی اور کچھ میسج میں لکھا کہ طلاق دے دوں گا۔ 

اب پوچھنا یہ ہے کہ ان الفاظ سے طلاق ہوجاتی ہے جبکہ میری نیت نہیں تھی بلکہ صرف ڈرانا مقصد تھاکہ اس تک خبر  پہنچے تو وہ رابطہ کرے۔ 

جواب

صورت ِ مسئولہ میں ’’یا اللہ ! تیرا شکر ہے میں نے  اپنی بیوی کو چھوڑدیا‘‘ لکھ کر واٹس ایپ پر اسٹیٹس لگانے سے ایک طلاق تو واقع ہوگئی، اس کے بعد یہی لکھا ہوا مختلف لوگوں کو میسج کرنے سے   اگر دوسری اور تیسری  طلاق دینا بھیمقصود تھا تو مجموعی تین طلاقیں واقع ہوکر نکاح ختم ہوگیا اور رجوع کی گنجائش نہیں رہی اور اگر اسٹیٹس لگانے کے بعد مختلف لوگوں کو میسج کرنے سے پہلی طلاق کی اطلاع دینامقصود تھا تو مزید کوئی  طلاق واقع نہیں ہوئی،اس صورت میں عدت کے دوران رجوع کیا جاسکتا ہے اور اگر رجوع کیے بغیر عدت پوری ہوجائے اور میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ازدواجی رشتہ قائم کرنا چاہیں تو باقاعدہ نیا مہر مقرر کرکے شرعی گواہوں کی موجودگی میں تجدید ِ نکاح کرسکتے ہیں، رجوع یا تجدیدِ نکاح کی صورت میں شوہر کو آئندہ صرف دو طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔   

واضح رہے کہ’’ میں نے  اپنی بیوی کو چھوڑدیا‘‘ طلاق کے صریح الفاظ ہیں، یہ الفاظ لکھتے ہی طلاق واقع  ہوگئی تھی ، ڈرانے کی نیت کا اعتبار نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)...(ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح...(واحدة رجعية وإن نوى خلافها)...(أو لم ينو شيئا)."

(کتاب الطلاق،باب صریح الطلاق،ج:3،ص:247 ،250،ط:سعید)

وفيه أيضاً:

"[فروع] ‌كرر ‌لفظ الطلاق وقع الكل، وإن نوى التأكيد دين.

(قوله: ‌كرر ‌لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق، وإذا قال: أنت طالق ثم قيل له ما قلت؟ فقال: قد طلقتها أو قلت هي طالق فهي طالق واحدة لأنه جواب، كذا في كافي الحاكم (قوله وإن نوى التأكيد دين) أي ووقع الكل قضاء، وكذا إذا طلق أشباه: أي بأن لم ينو استئنافا ولا تأكيدا لأن الأصل عدم التأكيد."

(کتاب الطلاق،‌‌باب طلاق غير المدخول بها، ج: 3، ص: 293، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں