زید اور زید کی بیوی اور بھابھی ساس کے گھر گئی تھیں ،رات گزاری ، صبح کے وقت زید نے بھابھی سے مخاطب ہوکرکہا: آئیں چلیں ، اس وقت زید کی طلاق کی نیت نہیں تھی، دو یا تین سیکنڈ بعد زید کو طلاق کا وسوسہ آیا،کیا زید کی بیوی پر طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
زید کا اپنی بھابی کو مخاطب کرکے یہ کہنا کہ "آئیں چلیں " اس سے زید کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، نیزمحض خیالات اور وسوسوں سے طلاق نہیں ہوتی، اس لیے زید کو وساوس کی طرف توجہ نہیں کرنی چاہیے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 224):
’’قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لا يجوز طلاق الموسوس‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200280
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن