بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد میاں بیوی کا ایک ساتھ رہنا


سوال

اگر ماں باپ طلاق کے بعد بھی ساتھ رہیں تو اولاد کی کیا ذمہ داری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ تین طلاق کے بعد میاں بیوی کا ایک ساتھ رہنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے، اولاد کی ذمہ داری یہ ہے کہ ادب کے حدود میں رہتے ہوئے والدین کو سمجھائیں کہ تین طلاق کے بعد ساتھ رہنا جائز نہیں ہے، اگر ماں باپ جدا ہوجاتے ہیں تو بہتر، ورنہ خود الگ ہوجانے کی کوشش کریں اور اگر طلاقِ بائن ہے تو تجدیدِ نکاح کرالیں اور اگر ایک یا دو طلاقِ رجعی ہیں تو رجوع کرلیں  کا فی  ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق،ج:1،ص:473،ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"و لهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى".

و سئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم، وأقره المصنف.

(قوله: و سئل شيخ الإسلام) حيث أطلقوه ينصرف إلى بكر المشهور بخواهر زاده، وكأنه أراد بنقل هذا تخصيص ما نقله عن المجتبى بما إذا كانت السكنى معها لحاجة، كوجود أولاد يخشى ضياعهم لو سكنوا معه، أو معها، أو كونهما كبيرين لا يجد هو من يعوله ولا هي من يشتري لها، أو نحو ذلك".

(باب العدۃ،ج:3،ص:538،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں