بیوی سے تلخ کلامی ہوئی تو میں نے کہا جاؤ یہاں سے ،تو اس میں نکاح میں فرق تو نہیں پڑا؟
مذکورہ جملہ کہتے وقت اگر طلاق کی نیت تھی تو ایک طلاق بائن ہو جائے گی، اور اگر نیت طلاق کی نہیں تھی تو کچھ نہیں ہو گا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة. ثم الكنايات ثلاثة أقسام (ما يصلح جوابا لا غير) أمرك بيدك، اختاري، اعتدي (وما يصلح جوابا وردا لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري (وما يصلح جوابا وشتما) خلية برية بتة بتلة بائن حرام".
(کتاب الطلاق، الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق،ج:1، ص:374،ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101903
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن