بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق یافتہ عورت کا اپنی عدت میں گھر سے باہر نکلنا


سوال

طلاق یافتہ عورت اپنی عدت  میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

 

واضح رہے کہ عدت کے دوران عورت  کے لیے بغیر کسی عذر شرعی کے گھر سے نکلنا(چاہے دن ہو یا رات)جائز نہیں، البتہ اگر کوئی شرعی ضرورت در پیش ہو، مثلاً سخت بیمار ہو، تو ڈاکٹر وغیرہ کو دکھانے کے  لیے جاسکتی ہے،  عدتِ طلاق میں بیٹھی ہوئی عورت کو کسبِ معاش  کے لیے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، کیوں کہ مطلقہ کا خرچہ عدت کے دوران شوہر کے ذمہ لازم ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار:

(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه." (ج:3 ص:536)

الدر مع الرد:

 

ومعتدة موت تخرج في الجدیدین وتبیت أکثر اللیل في منزلہا؛ لأن نفقتہا علیہا فتحتاج للخروج."

(۵/ ۱۸۰ ط: دار الکتاب، دیوبند)

کذا في الھندیة:

 

"المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعياً أو بائناً، أو ثلاثاً حاملاً كانت المرأة، أو لم تكن، كذا في فتاوى قاضي خان.‘‘

(کتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات ، الفصل الثالث في نفقة المعتدة، 1/ 557)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144205200059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں