اگر دل میں بھی سوچا جائے تو کیا طلاق ہوگئی یا نہیں ؟
دل میں سوچا جائے تو طلاق نہیں ہوتی۔ طلاق واقع ہونے کے لیے زبان سے الفاظ ادا کرنا یا تحریری طور پر طلاق دینا ضروری ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها‘‘. (3/250، کتاب الطلاق، ط: سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144209200766
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن