بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دل میں سوچنا


سوال

اگر دل میں بھی سوچا جائے تو کیا طلاق ہوگئی یا نہیں ؟

جواب

دل میں سوچا جائے تو طلاق  نہیں ہوتی۔   طلاق واقع ہونے کے لیے زبان سے الفاظ  ادا کرنا  یا تحریری طور پر طلاق دینا ضروری ہے۔ 

      فتاوی شامی میں ہے:

’’لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها‘‘. (3/250، کتاب الطلاق، ط: سعید)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144209200766

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں