بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق سے رجوع کی مدت


سوال

میرے شوہر مجھے الگ الگ دفعہ طلاق کہہ چکے ہیں، پھر رجوع کرلیتے  ہیں، جیسا کبھی 1 طلاق کہا، پھر رجوع کے 6 مہینے بعد ایک طلاق کہا، کیا طلاق ہو گئی؟

جواب

اگر شوہر نے ایک مرتبہ طلاق دینے کے بعد رجوع کرلیا اور پھر دوسری طلاق دی تو  دو طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، عدت میں رجوع کرنے کی صورت میں نکاح برقرار رہے گا، البتہ  آئندہ کے لیے شوہر کو ایک طلاق کا اختیار باقی ہے۔

جس عورت کو حمل کی حالت میں طلاق دی جائے اس کی عدت بچے کی پیدائش تک ہے، اور حمل نہ ہو تو عدت تین مرتبہ ایام گزرنا ہے، اور اگر ایام آتے ہی نہ ہوں تو تین ماہ عدت ہوگی۔

باقی آپ کے شوہر نے کل کتنی مرتبہ طلاق دی ہے؟ اس کی صراحت آپ نے نہیں کی، اگر نکاح یا عدت کے دوران تین مرتبہ طلاق دے دی تو اس کے بعد رجوع یا تجدیدِ نکاح کی اجازت نہیں ہوگی۔

’’وهي في حرة تحیض لطلاق، أو فسخ بعد الدخول حقیقة، أو حکماً ثلاث حیض کوامل‘‘.

(رد المحتار، باب العدة،۳/۵۰۴ ط: سعيد)

"عن مطرف بن عبد الله: أن عمران بن حصين سئل عن الرجل يطلق امرأته ثم يقع بها ولم يشهد على طلاقها ولا على رجعتها فقال: طلقت لغير سنة وراجعت لغير سنة، أشهد على طلاقها وعلى رجعتها ولا تعد."

(سنن أبي داود 1/ 664 ط: دار الفكر)

ترجمه : حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو (ایک) طلاق دے پھر اس سے (رجوع کے طور پر) صحبت کرلے، نہ تو اس نے عورت کو طلاق دینے پر گواہ بنایا اور نہ اس سے رجوع کرنے پر گواہ بنایا؟ تو انہوں نے فرمایا: تم نے طلاق بھی غیر مسنون (یعنی غیر مستحب) طریقے پر دی اور رجوع بھی غیر مستحب طریقے پر کیا۔ (مستحب طریقہ یہ ہے کہ) عورت کو طلاق دینے پر اور اس سے رجوع کرنے پر گواہ بنا لیا کرو۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں