بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سلائی کرنے پر طلاق کو معلق کرنا


سوال

 میں معذور بندہ ہوں، اور شادی شدہ ہوں، میری شادی کو تقریبًا بارہ سال ہو چکے ہیں اور الحمدللہ میری چار بیٹیاں ہیں۔ شادی کے بعد میری بیوی نے سلائی مشین کے کام اور کپڑے بنانے کے کام کی ٹریننگ کی تھی اور میری بیوی ایک اچھی ٹیلر تھی، لوگوں کے لیے کپڑے بناتی تھی، لیکن سلائی مشین کے کام کی وجہ سے میری بیوی میرے کام پر توجہ نہیں دے پاتیں اور مجھے پریشانی ہوتی تھی، ایک دن میری بیوی نے سلائی مشین کا کام کرتے ہوئے مجھے پریشان کردیا اور مجھے غصہ آگیا، غصے میں آکر میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج کے بعد اگر تم نے کپڑے بنانے کا کام کیا یا اس سلائی مشین کے سامنے بیٹھ گئی اور میں نے تمہیں دیکھ لیا تو تم مجھ پر طلاق ہو، اور یہ جملہ میں نے تین مرتبہ غصے میں آکر دہرایا، اس دن کے بعد سے میری بیوی نے سلائی مشین اور کپڑے بنانے کا کام چھوڑ دیا، اس بات کو تقریبًا چار سال ہو چکے ہیں۔

موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے میری بیوی یہ اصرار کر رہی ہے کہ میں اپنی بیوی کو سلائی مشین اور کپڑے بنانے کے کام کی دوبارہ اجازت دوں، اور وہ یہ کام دوبارہ شروع کر دے اور میری بیوی کی یہ بھی خواہش ہے کہ وہ یہ ہنر محلے کے دوسرے خواتین کو بھی سکھا سکے تو اس سلسلے میں مجھے شریعت کی رو سے آپ لوگوں کی راہ نمائی درکار ہے کہ چار سال پہلے غصے میں آکر اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے کے باوجود اب چار سال بعد کیا میں اپنی بیوی کو دوبارہ سلائی مشین اور کپڑے بنانے کے کام کی اور دوسری خواتین کو یہ ہنر سکھانے کی اجازت دے سکتا ہوں؟ اسلام اور شریعت کی رو سے مجھے مکمل راہ نمائی فرمادیں؛ تاکہ میرا یہ مسئلہ حل ہو جائے!

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی نے کپڑے بنانے کا کام کیا یا اس سلائی مشین کے سامنے بیٹھ گئی اور آپ نے تمہیں دیکھ لیا تو تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی، اب اگر آپ کی اہلیہ کے لیے سلائی کا کام کرنا ضروری ہے تو آپ اس کو ایک طلاقِ بائن دے دیں، بیوی عدت گزار لے، اور اس کے بعد وہ سلائی  کا کام کرے اور آپ اسے دیکھ لیں ، پھر آپ دوبارہ اس سے  کچھ مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں  تو  اس کے بعد اگر وہ سلائی کرے گی تو اس کو طلاق واقع نہ ہوگی، اور آپ کو آئندہ کے دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر آپ اسے طلاقِ بائن دیتے ہیں تو عدت گزرنے تک میاں بیوی کے تعلق کے حوالے سے وہ آپ کے لیے اجنبی ہوگی؛ لہٰذا اس دوران اسے چھونے کی اجازت نہیں ہوگی، اور بات چیت کے حوالے سے حکم یہ ہے کہ اگر فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو شدید ضرورت کے بغیر اس سے بات چیت نہ کی جائے، بصورتِ دیگر بات چیت کی اجازت ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 354):

(قوله: وزوال الملك لايبطل اليمين) أي: زواله بما دون الثلاث، كما في الفتح، وأطلقه اكتفاء بما مر من أن التعليق يبطل بزوال الحل: أي بتنجيز الثلاث، نعم يرد عليه أنه يبطل بالردة مع اللحاق خلافاً لهما. وأجاب في البحر بأن البطلان فيه لخروج المعلق عن الأهلية لا لزوال الملك. واعترضه في النهر بأن عتق مدبريه وأمهات أولاده دليل زوال ملكه، وقيد بزوال الملك لأن زوال محل البر مبطل لليمين كما مر.

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (3 / 537):

’’ ( ولا بد من سترة بينهما في البائن )؛ لئلا يختلي بالأجنبية، ومفاده إن الحائل يمنع الخلوة المحرمة. 

(قوله: ولا بد من سترة بينهما في البائن ) وفي الموت تستتر عن سائر الورثة ممن ليس بمحرم لها، هندية. 
 وظاهره أن لا سترة في الرجعي، وقول المصنف الآتي: ومطلقة الرجعي كالبائن يفيد طلب السترة فيه أيضاً، ويؤيده ما تقدم في باب الرجعة: أنه لا يدخل على مطلقة إلا أن يؤذنها، ثم الظاهر ندب السترة فيه؛ لكونها ليست أجنبيةً ويحرر، ط 
 قلت: وقدمنا عن الجوهرة ما يفيد عدم لزوم السترة في الرجعي ولو الزوج فاسقاً؛ لقيام الزوجية وإعلامها بالدخول، لئلا يصير مراجعاً، وهو لا يريدها فلا يستلزم وجوب السترة بعد الدخول، نعم لا مانع من ندبها‘‘.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202200379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں