بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 ذو الحجة 1446ھ 12 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

میں اس کو فارغ کر دوں گا، کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

میری بیٹی شادی شدہ ہے، ایک بچے کی والدہ ہے، ہر دن میاں بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں اور میری بیٹی اب گھر پر آ گئی ہے اور  اس کا میاں  مارتا بھی ہے اور میری غیر موجودگی میں میرے گھر  آ  کر دو تین دفعہ لڑائی کر کے گیا ہے اور بدتمیزی کرتا رہا اور اہل محلہ کے سامنے   بات یہاں تک کر گیا کہ کہ میں اس کو فارغ کر دوں گا یا اہل محلہ میں سے کوئی تیار ہو تو میں پرچی لکھ کر دے دیتا ہوں اور اس بات کے کئی آدمی گواہ ہیں، اس صورت میں طلاق واقع ہو گئی یا نہیں؟

جواب

سوال میں آپ نے اپنے داماد کے جو الفاظ ذکر کیے ہیں، یہ محض طلاق کی دھمکی کے الفاظ ہیں،  ان الفاظ سے   سائل کی بیٹی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، دونوں کا نکاح بدستور برقرار ہے، ساتھ رہنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

(کتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج: 3،  ص: 230، ط: سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"في المحيط: لو قال بالعربية: أطلق لايكون طلاقًا."

(كتاب الطلاق ، جلد : 1 ، صفحه : 384 ، طبع : دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں