طلاق کے بعد لڑکی کو والد کی طرف سے ملے زیورات کس کی ملکیت ہوگی ، لڑکی کی یا اس کے والد کی؟
جہیز میں ملے ہوئے زیورات بیوی کی ملکیت ہوتے ہیں؛ لہٰذا طلاق ہوجانے کی صورت میں بھی وہ زیورات لڑکی کی ملکیت ہوں گے، نہ کہ اس کے والد کے۔ البتہ اگر اس کے والد نے اس کو زیورات دیتے ہوئے صراحت کی ہو کہ یہ تمہیں صرف استعمال کے لیے دے رہا ہوں اور یہ میری ملکیت ہے، تو یہ باپ ہی کی ملکیت ہے ، اور اس کی زکات بھی باپ کے ذمے ہوگی۔
"ذهب جمهور الفقهاء إلى أنه لايجب على المرأة أن تتجهز بمهرها أو بشيء منه، و على الزوج أن يعد لها المنزل بكل ما يحتاج إليه ليكون سكنًا شرعيًّا لائقًا بهما. و إذا تجهزت بنفسها أو جهزها ذووها فالجهاز ملك لها خاص بها."
(الموسوعة الفقهية الكويتية ، ۱۶/۱۶۶، دار السلاسل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200736
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن