بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی صورت میں جہیز وتحائف کا حکم


سوال

طلاق کے بعد لڑکی کو والد کی طرف سے  ملے زیورات کس کی ملکیت ہوگی ، لڑکی کی یا اس کے والد کی؟

جواب

جہیز     میں ملے ہوئے زیورات بیوی کی ملکیت ہوتے ہیں؛ لہٰذا طلاق ہوجانے کی صورت میں بھی وہ زیورات لڑکی کی ملکیت ہوں گے، نہ کہ اس کے والد کے۔   البتہ اگر اس کے والد  نے اس کو زیورات دیتے ہوئے  صراحت کی ہو کہ یہ تمہیں صرف استعمال  کے لیے دے رہا ہوں اور یہ میری ملکیت ہے، تو یہ باپ ہی کی ملکیت ہے ، اور اس کی  زکات بھی باپ کے  ذمے ہوگی۔

"ذهب جمهور الفقهاء إلى أنه لايجب على المرأة أن تتجهز بمهرها أو بشيء منه، و على الزوج أن يعد لها المنزل بكل ما يحتاج إليه ليكون سكنًا شرعيًّا لائقًا بهما. و إذا تجهزت بنفسها أو جهزها ذووها فالجهاز ملك لها خاص بها."

(الموسوعة الفقهية الكويتية ، ۱۶/۱۶۶، دار السلاسل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں