بقول سائل میرا بھائی رات کو ڈرائیونگ کررہا تھا، میں ساتھ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھامیں نےکسی بات پرغصے میں آکر کہا کہ اگرآج کے بعد میں نے ڈرائیونگ کی تو میری بیوی مجھ پر طلاق۔اور پھر میں نے صبح کو وہ کام کرلیا تو کیا طلاق واقع ہو چکی ہے یا نہیں؟اصل سوال یہ ہےکہ" آج کے بعد" کا اطلاق کب سے ہوگا اسی دن سے یااگلےدن سے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کہنے والے نے یہ کہا تھا" اگرآج کے بعد میں نے ڈرائیونگ کی تو میری بیوی مجھ پر طلاق"اور اگلے دن اس نے پھر گاڑی چلائی تو اس صورت میں اس کی بیوی کو طلاق واقع ہو جائے گی۔
عمومًا عرف میں آج سے مراد آج کا دن ہوتا ہے ۔اور اگر کہنے والے کی نیت آج سے "ابھی" کی ہو یعنی آج کے بعد سے گاڑی نہیں چلاؤں گا تو اس صورت میں اس کے بعد اسی دن بھی اگر اس نے گاڑی چلائی تو اس کی بیوی کو طلاق واقع ہو جائے گی۔ بہر صورت اگلے دن صبح اگر اس نے گاڑی چلائی تو اس کی بیوی کو طلاق واقع ہو جائے گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَإِذَا أَضَافَهُ إلَى الشَّرْطِ وَقَعَ عَقِيبَ الشَّرْطِ اتِّفَاقًا".
( الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي تَعْلِيقِ الطَّلَاقِ بِكَلِمَةِ إنْ وَإِذَا وَغَيْرِهِمَا، ١ / ٤٢٠)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201584
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن