بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلبہ سے چندہ جمع کرکے دعوت کھلانا


سوال

 مدرسہ میں طلبہ سے چندہ جمع کرکے  سب کو دعوت کھلانا؟

جواب

اگر تمام طلبہ بالغ ہوں، اور محض ترغیب دینے پر  طلبہ اپنی رضامندی سے، بغیر کسی جبر و اکراہ  کے چندہ دیتے ہوں، اور چندہ بالکل نہ دینے والوں یا کم دینے والوں پر کسی قسم کی ملامت نہ کی جاتی ہو تو ایسی صورت میں جمع شدہ رقم سے  دعوت کرنا جائز ہوگا، تاہم اس میں اس بات کا بھی احتمال ہےکہ بعض طلبہ کی قلبی رضامندی نہ ہو ،مجبورا دیے ہوں اس لیے اس طرح  دعوت کرنے سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے  اور  اگر تمام طلبہ بالغ نہ ہوں،  یا بالغ ہوں لیکن جبر واکراہ کے ساتھ ان سے چندہ جمع کیا جائے تو ان پیسوں سے دعوت کرنا جائز نہیں  ہوگا ۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(" لا يحل مال امرئ ") أي: مسلم أو ذمي (" إلا بطيب نفس ") أي: بأمر أو رضا منه".

(مرقاة المفاتيح شرح مشکاۃ المصابیح: باب الغضب والعارية (5/ 1974)، ط. دار الفكر، بيروت ، الطبعة  الأولى: 1422هـ = 2002م)

تبیین الحقائق میں ہے:

"وشرطها أن يكون الواهب عاقلا بالغا حرا".

(تبيين الحقائق: كتاب الهبة (5/ 91)، ط. المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة، الطبعة  الأولى: 1313 هـ)

درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"لا تصح هبة الصغير والمجنون والمعتوه ماله ولو بعوض، ولو كان العوض أزيد من المال الموهوب، أي: باطلة، ولذلك لا تجوز الإجازة لو أجاز بعد البلوغ أو الإفاقة؛ لأن الإجازة تلحق بالعقود الموقوفة ولا تلحق بالعقود الباطلة".

(درر الحكام شرح مجلة الأحكام: الكتاب السابع الهبة، الباب الأول، الفصل الثاني في بيان شرائط الهبة (2/ 397)، ط. دار الجيل، الطبعة الأولى:1411هـ = 1991م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں