بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلبہ سے مالی جرمانہ وصول کرنا


سوال

بچوں سے غیر حاضری کرنے پر(خواہ وہ مدرسہ کے ہو ں یا سکول کے) جرمانہ لےکر استاد کےلیے یا مدرسہ میں بچوں پر اس کا استعمال کرنا جائز ہے کہ ناجائز ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں طلبہ پر غیر حاضری کرنے کی صورت  میں مالی جرمانہ عائد کرنا  شرعًا جائز نہیں، اور  جرمانہ کی مد میں وصول شدہ رقم نہ اپنے استعمال میں لانے کی اجازت ہے، اور نہ ہی دیگر طلبہ پر خرچ کرنے کی اجازت ہے، اگر کسی استاذ یا ادارے کی انتظامیہ نے ایسی رقم وصول کی ہو تو اسے واپس کرنا شرعًا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ .والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال".

( كتاب الحدود، باب التعزير، 4 / 61، ط: دار الفكر )

منحة الخالق لابن العابدين میں ہے:

"وَ يَجِبُ عَلَيْهِ تَفْرِيغُ ذِمَّتِهِ بِرَدِّهِ إلَى أَرْبَابِهِ إنْ عُلِمُوا وَإِلَّا إلَى الْفُقَرَاءِ."

(منحة علي البحر، كتاب الزكوة، شروط وجوب الزكوة، ٢ / ٢١١، ط: دار الكتاب الإسلامي )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں