بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تالاب میں پیشاب کرنے کے بعد اس سے غسل کرنا


سوال

تالاب میں کسی نے پیشاب کردیا، کیا اس تلاب میں غسل کرنے سے غسل ہو جائے گا?

جواب

اگر وہ تالاب بڑا ہے اور  کم از کم دہ در دہ ( پانی کی سطح کا رقبہ 225 اسکوائر فٹ ) ہے تو  جاری پانی کے حکم میں ہے، اگر اس میں ایک طرف کسی نے پیشاب کردیا اور نجاست کا اثر (بو، رنگ، ذائقہ) ظاہر نہ ہو تو   اس پانی سے غسل کرنا درست ہوگا، اور اگر تالاب چھوٹا ہو تو اس میں پیشاب کرنے سے اس تالاب  کا پانی  ناپاک ہوجائے گا،  اس سے غسل کرنا صحیح نہیں ہوگا۔

باقی تالاب میں پیشاب نہیں کرنا چاہیے، ٹھہرے ہوئے اور کم پانی میں پیشاب کرنے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 326):
"أن الجاري لاينجس ما لم يظهر فيه أثر النجاسة".

اللباب في شرح الكتاب (ص: 11):
"وأما الماء الجاري إذا وقعت فيه نجاسةٌ جاز الوضوء منه، إذا لم ير لها أثرٌ؛ لأنها لاتستقر مع جريان الماء. والغدير العظيم الذي لايتحرك أحد طرفيه بتحريك الطرف الآخر".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201997

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں